رِضائے اِلٰہی

(30)رِضائے اِلٰہی

رضائے الٰہی کی تعریف:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا چاہنا رضائے الٰہی ہے۔ (نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۲۵۰)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:( وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِؕ-) (پ۲، البقرۃ: ۱۶۵) ترجمۂ کنزالایمان:’’ اور ایمان والوں کو اللہکے برابر کسی کی محبت نہیں۔‘‘

اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر’’صراطُ الجنان‘‘ میں ہے:’’اللہ تَعَالٰیکے مقبول بندے تمام مخلوقات سے بڑھ کر اللہ تَعَالٰیسے محبت کرتے ہیں۔ محبت ِ الٰہی میں جینا اورمحبت ِ الٰہی میں مرنا ان کی حقیقی زندگی ہوتا ہے۔اپنی خوشی پر اپنے ربّ کی رضا کو ترجیح دینا، نرم وگداز بستروں کو چھوڑ کر بارگاہِ نیاز میں سربسجود ہونا، یادِ الٰہی میں رونا، رضائے الٰہی کے حصول کیلئے تڑپنا، سردیوں کی طویل راتوں میں قیام اور گرمیوں کے لمبے دنوں میں روزے ، اللہ تَعَالٰیکیلئے محبت کرنا، اسی کی خاطر دشمنی رکھنا، اسی کی خاطر کسی کو کچھ دینا اور اسی کی خاطر کسی سے روک لینا، نعمت پر شکر، مصیبت میں صبر، ہر حال میں خدا پر توکل، اپنے ہر معاملے کو اللہ تَعَالٰیکے سپرد کردینا، احکامِ الٰہی پر عمل کیلئے ہمہ وقت تیار رہنا، دل کو غیر کی محبت سے پاک رکھنا، اللہ تَعَالٰیکے محبوبوں سے محبت اور اللہ تَعَالٰیکے دشمنوں سے نفرت کرنا، اللہ تَعَالٰیکے پیاروں کا نیاز مندرہنا،اللہ تَعَالٰیکے سب سے پیارے رسول و محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو دل و جان سے محبوب رکھنا، اللہ تَعَالٰیکے کلام کی تلاوت، اللہ تَعَالٰیکے مقرب بندوں کو اپنے دلوں کے قریب رکھنا، ان سے محبت رکھنا، محبت ِ الٰہی میں اِضافے کیلئے اُن کی صحبت اِختیار کرنا، اللہ تَعَالٰی کی تعظیم سمجھتے ہوئے اُن کی تعظیم کرنا، یہ تمام اُمور اور ان کے علاوہ سینکڑوں کام ایسے ہیں جو محبت الٰہی کی دلیل بھی ہیں اور اس کے تقاضے بھی ہیں۔[1] (نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۲۵۰،۲۵۱)

(حدیث مبارکہ)جنت میں بھی رضائے الٰہی کا سوال:

حضرت سیدنا جابر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے کہ رسول اکرم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: ’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ جنتیوں پر تجلی فرمائے گا اور ان سے کہےگا: مجھ سے مانگو۔جنتی کہیں گے: الٰہی!ہم تجھے سے تیری رضا کاسوال کرتے ہیں۔‘‘[2] ایک حدیث پاک میں ہے کہ رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: ’’اے گروہِ فقراء! دل کی گہرائیوں سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے راضی رہو گے تو اپنے فقر کا ثواب پاؤگے ورنہ نہیں۔‘‘[3](نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۲۵۱)

رضائے الٰہی کا حکم:

ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا والے کام کرے اور اس کی ناراضی والے کاموں سے بچے۔(نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۲۵۱)

اپنے عمل میں رضائے الٰہی چاہنے کےچار(4 )طریقے:

(1)رضائے الٰہی چاہنے کے لئے اس کے فوائد اور فضائل میں غور کیجئے: سرکارِ والا تبار،بے کسوں کے مددگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا فرمانِ عالیشان ہے: ’’سن لو! اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے اولیاء وہ لوگ ہیں جو اُن پانچ نمازوں کو قائم کرتے ہیں جنہیں اُس نے اپنے بندوں پر فرض فرمایا ہے اور رمضان کے روزے خالص رضائے الٰہی کے لیےرکھتے ہیں اور اللہ تَعَالٰیکی رضا کے لئے اپنے مال کی زکوٰۃ خوش دلی سے ادا کرتے ہیں اور ان کبیرہ گناہوں سے بچتے ہیں جن کے ارتکاب سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے منع فرمایا ہے۔‘‘[4]

(2)رِضائے الٰہی چاہنے کے لئے بزرگانِ دِین کے اَقوال واَحوال کا مطالعہ کیجئے:اس کے لیے امام ابوطالب مکی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی کی کتاب ’’قوت القلوب‘‘ اور امام محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کی کتاب ’’احیاء العلوم‘‘ کا مطالعہ بہت مفید ہے۔

(3)اِخلاص کے ساتھ نیک اَعمال کیجئے: ریاکاری سے بچتے ہوئے اِخلاص کے ساتھ نیک اَعمال کرنا رضائے الٰہی چاہنے والوں کے لیے بہترین ذریعہ ہےکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّاخلاص کے ساتھ کئے جانے والے عمل کو پسند فرماتا ہے اور ایسے عمل کرنے پر اپنے بندے سے راضی ہوتا ہے۔

(4)ربّ کی نافرمانی اورگناہوں سے بچئے: اپنے عمل سے رضائے الٰہی چاہنے کے لیے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی اور گناہوں سے بچنا انتہائی ضروری ہےکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی کے ہوتے ہوئے اس کی رضا کیسے ممکن ہے؟ (نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۲۵۲، ۲۵۳)


[1] ۔۔۔۔صراط الجنان، پ۲، البقرہ،تحت الآیۃ: ۱۶۵، ۱ / ۲۶۴۔

[2] ۔۔۔۔حلیۃ الاولیاء،الفضل الرقاشی،۶ / ۲۲۶، حدیث: ۸۳۸۴۔

[3] ۔۔۔۔مسند الفردوس،۵ / ۲۹۱، حدیث: ۸۲۱۶۔

[4] ۔۔۔۔معجم کبیر، ۱۷ / ۴۸، حدیث:۱۰۱۔

Share

Comments


Security Code