صَالِحِیْن سے محبت

(14)صَالِحِیْن سے محبت

صالحین سے محبت کی تعریف:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضاکے لیے اس کے نیک بندوں سے محبت رکھنا،ان کی صحبت اختیار کرنا، ان کا ذکر کرنا اور ان کا ادب کرنا ’’صالحین سے محبت ‘‘کہلاتا ہے کیونکہ محبت کا تقاضا یہی ہے جس سے محبت کی جائے اس کی دوستی وصحبت کو محبوب رکھا جائے، اس کا ذکر کیا جائے، اس کا ادب واحترام کیا جائے۔(نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۱۲۱)

آیات مبارکہ :

اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتاہے:( اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا(۹۶))(پ۱۶،مریم :۹۶) ترجمۂ کنزالایمان: ’’بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے عنقریب ان کے لئے رحمٰن محبّت کر دے گا ۔‘‘ اس آیت کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں ہے: ’’یعنی اپنا محبوب بنائے گا اور اپنے بندوں کے دل میں ان کی محبت ڈال دے گا ۔ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ جب اللہ تَعَالٰی کسی بندے کو محبوب کرتا ہے تو جبریل سے فرماتا ہے کہ فلانا میرا محبوب ہے جبریل اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر حضرت جبریل آسمانوں میں ندا کرتے ہیں کہ اللہ تَعَالٰی فلاں کو محبوب رکھتا ہے سب اس کو محبوب رکھیں تو آسمان والے اس کو محبوب رکھتے ہیں پھر زمین میں اس کی مقبولیت عام کر دی جاتی ہے ۔ مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ مومنینِ صالحین و اولیائے کاملین کی مقبولیتِ عامہ ان کی محبوبیت کی دلیل ہے جیسے کہ حضور غوثِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاور حضرت سلطان نظام الدین دہلوی اور حضرت سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اور دیگر حضرات اولیائے کاملین کی عام مقبولیتیں ان کی محبوبیت کی دلیل ہیں ۔‘‘[1]اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:(وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-) (پ۱۰،التوبۃ :۷۱) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔‘‘ اور باہم دینی محبت و موالات (دوستانہ تعلقات) رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے معین و مددگار ہیں۔[2] اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتاہے: ( قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِمَّاۤ اَنْ تُلْقِیَ وَ اِمَّاۤ اَنْ نَّكُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَلْقٰى(۶۵))(پ۱۶،طہ: ۶۵) ترجمۂ کنزالایمان: ’’بولے اے موسیٰ یا تو تم ڈالو یا ہم پہلے ڈالیں۔‘‘ خزائن العرفان میں ہے:ابتداء کرنا جادو گروں نے ادباً حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی رائے مبارک پر چھوڑا اور اس کی برکت سے آخر کار اللہ تَعَالٰی نے انہیں دولت ایمان سے مشرف فرمایا۔[3] (نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۱۲۱تا۱۲۳)

اَحادیث مبارکہ :

چار فرامین مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم: جب تک تم نیک لوگوں سے محبت رکھوگے بھلائی پر رہو گے اور تمہارے بارے میں جب کوئی حق بات بیان کی جائے تواسے مان لیاکروکہ حق کو پہچاننے والا اس پر عمل کرنے والے کی طرح ہوتاہے۔[4] آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔[5] نیک لوگوں کا ذکر گناہوں کے لئے کفّارہ ہے۔[6] اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:وہی لوگ میری محبت کے حقدار ہیں جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں، جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔[7] (نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۱۲۳)

صالحین سے محبت کا حکم:

مطلق صالحین یعنی نیک لوگوں سے محبت کرنا، ان کا ذکر کرنا، صحبت اختیار کرنا، اورادب واحترام کرنا شرعاً جائز ونیک ، باعث اَجروثواب وجنت میں لے جانے والا کام ہے۔حضور نبی کریم رءوف رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی محبت فرض، عین اِیمان بلکہ اِیمان کی جان ہے، اس کے بغیر کوئی مؤمن مؤمن نہیں، کوئی مسلمان مسلمان نہیں۔تمام صحابہ کرام ، اَہل بیت اَطہار، اَزواجِ مطہرات رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی محبت بھی عین سعادت ورحمت الٰہی سے خاتمہ بالخیر کی ضمانت ہے۔(نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۱۲۳،۱۲۴)

صالحین سے محبت پیدا کرنے کےچار(4) طریقے:

(1)اللہ والوں کی باتوں کا مطالعہ کیجئے: صالحین سے محبت پیدا کرنے کا یہ ایک بہترین طریقہ ہے۔ اس سلسلے میں مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ ان کتب کا مطالعہ بہت مفید ہے: عجائب القرآن مع غرائب القرآن، کراماتِ صحابہ، صحابہ کرام کا عشق رسول، اَخلاق الصالحین، شاہراہِ اولیاء،فیضانِ سنت، فیضانِ ریاض الصالحین، اللہ والوں کی باتیں، حکایتیں اور نصیحتیں، خوفِ خدا، عیون الحکایات، اِحیاء العلوم۔ وغیرہ

(2)نیک لوگوں سے محبت کرنے والوں کی صحبت اِختیار کیجئے: صحبت اثر رکھتی ہے، جب بندہ نیک لوگوں سے محبت کرنے والوں کی صحبت میں بیٹھے گا تو رحمت الٰہی سے اسے بھی نیک لوگوں کی محبت نصیب ہوجائے گی۔

(3)بدمذہبوں کی صحبت سے بچیے:وہ تمام لوگ جو انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام ، صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ، تابعین، تبع تابعین، ائمہ دین، اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے خلاف زبان طعن دراز کرتے ہیں ، ان کی صحبت سے بچیے کہ یہ دین کو ایسے تباہ وبرباد کرکے رکھ دیتے ہیں جیسے آگ لکڑی کو جلا کر راکھ کردیتی ہے، بدمذہبوں کے ساتھ بیٹھنے والا لعنت میں گرفتار ہوجاتا ہے۔حضرت سیدنا فضیل بن عیاض رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک شخص کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’بد مذہب کے ساتھ مت بیٹھ کیوں کہ مجھے تجھ پر لعنت اُترنے کا خوف ہے۔‘‘[8] حضرت سیدنا یحی بن ابی کثیر عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْعَزِیز فرماتے ہیں:’’اگر کسی راستے پر بدمذہب سے سامنا ہوجائے تو وہ راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کرو۔‘‘[9]

(4)مدنی مذاکروں میں شرکت کا معمول بنا لیجئے: مدنی مذاکروں میں شیخ طریقت امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نہ صرف مختلف سوالات کے جوابات عطا فرماتے ہیں بلکہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام، صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان، تابعین تبع تابعین، اولیائے عظام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَامکی محبت بھی پلاتے ہیں، آپ کی صحبت میں بیٹھنے والا رحمت الٰہی سے کبھی بدعقیدہ نہ ہوگا، بلکہ ہمیشہ نیک لوگوں کا گرویدہ ہوگا۔اِنْ شَآءَاللّٰہ عَزَّ وَجَل (نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۱۲۷، ۱۲۸)


[1] ۔۔۔۔خزائن العرفان، پ۱۶، مریم، تحت الآیۃ: ۹۶۔

[2] ۔۔۔۔خزائن العرفان، پ۱۰، التوبۃ، تحت الآیۃ:۷۱۔

[3] ۔۔۔۔خزائن العرفان، پ۱۶، طہ، تحت الآیۃ: ۶۵۔

[4] ۔۔۔۔شعب الایمان للبیھقی، باب فی ‏مقاربۃ اھل الدین ۔۔۔الخ، ۶ / ۵۰۳، حدیث: ۹۰۶۳۔

[5] ۔۔۔۔بخاری، کتاب الادب، باب علامۃ حب اللہ عزوجل،۴ / ۱۴۷، حدیث: ۶۱۶۸۔

[6] ۔۔۔۔کشف الخفاء،۱ / ۳۷۱، تحت الحدیث: ۱۳۴۳۔

[7] ۔۔۔۔مسند امام احمد، حدیث عمرو بن عبسۃ، ج۷، ص۱۱۳، حدیث: ۱۹۴۵۵ ۔

[8] ۔۔۔۔ شر ح اعتقاد اھل السنۃ اللکائی ،۱ / ۱۳۳، رقم: ۲۶۲۔

[9] ۔۔۔۔الشریعۃ للاجری، باب ذم الجدال و الخصومات فی ‏الدین،۱ / ۴۵۸۔

Share

Comments


Security Code