وُضو کی سنتیں
مسئلہ ۲۸: و ضو پر ثواب پا نے کے لیے حُکمِ الٰہی بجا لانے کی نیت سے وُضو کرنا ضرور ہے ورنہ وُضو ہو جائے گا ثواب نہ پائے گا۔ [1]
مسئلہ ۲۹: بسم اللہ سے شروع کرے اور اگر وضوسے پہلے اِستنجا کرے تو قبل استنجے کے بھی بسم اللہ کہے مگر پاخانہ میں جانے یا بدن کھولنے سے پہلے کہے کہ نجاست کی جگہ اور بعد ستر کھولنے کے زَبان سے ذکرِ الٰہی منع ہے۔ [2]
مسئلہ ۳۰: اور شروع یوں کرے کہ پہلے ہاتھوں کو گٹوں تک تین تین بار دھوئے۔ [3]
مسئلہ ۳۱: اگر پانی بڑے برتن میں ہو اور کوئی چھوٹا برتن بھی نہیں کہ اس میں پانی اونڈیل کر ہاتھ دھوئے، تو اسے چاہیئے کہ بائیں ہاتھ کی انگلیاں ملا کر صرف وہ انگلیاں پانی میں ڈالے، ہتھیلی کا کوئی حصہ پانی میں نہ پڑے اور پانی نکال کردہنا ہاتھ گٹے تک تین بار دھوئے پھر دہنے ہاتھ کو جہاں تک دھویا ہے بلا تَکلّف پانی میں ڈال سکتا ہے اور اس سے پانی نکال کر بایاں ہاتھ دھوئے۔ [4]
مسئلہ ۳۲: یہ اس صورت میں ہے کہ ہاتھ میں کوئی نجاست نہ لگی ہو ورنہ کسی طرح ہاتھ ڈالنا جائز نہیں، ہاتھ ڈالے گا تو پانی ناپاک ہو جائے گا۔ [5]
مسئلہ ۳۳: اگر چَھوٹے برتن میں پانی ہے یا پانی تو بڑے برتن میں ہے مگر وہاں کوئی چَھوٹا برتن بھی موجود ہے اور اس نے بے دھویا ہاتھ پانی میں ڈال دیا بلکہ اُنگلی کا پَورایا ناخن ڈالا تو وہ سارا پانی وُضو کے قابل نہ رہا مائے مُستَعمَل ہو گیا۔ [6]
مسئلہ ۳۴: یہ اس وقت ہے کہ جتنا ہاتھ پانی میں پہنچا اس کا کوئی حصہ بے دُھلا ہو ورنہ اگر پہلے ہاتھ َدھو چکا اور اس کے بعد حَدَث نہ ہوا تو جس قدرحصہ دُھلا ہوا ہو،اتنا پانی میں ڈالنے سے مُستَعمَل نہ ہو گا اگرچہ کُہنی تک ہوبلکہ غیرِجُنب نے اگرکُہنی تک ہاتھ دھولیا تو اس کے بعد بغل تک ڈال سکتا ہے کہ اب اس کے ہاتھ پر کوئی حدث باقی نہیں، ہاں جُنب کُہنی سے اوپراتنا ہی حصہ ڈال سکتا ہے جتنا دھو چکا ہے کہ اس کے سارے بدن پر حَدَث ہے۔
مسئلہ ۳۵: جب سو کر اُٹھے تو پہلے ہاتھ دھوئے ، اِستنجے کے قبل بھی اور بعد بھی۔[7]
مسئلہ ۳۶: کم سے کم تین تین مرتبہ داہنے بائیں، اوپر نیچے کے دانتوں میں مِسواک کرے اور ہر مرتبہ مِسواک کو دھولے اور مِسواک نہ بہت نرم ہو نہ سَخْت اور پیلو یا زیتون یا نیم وغیرہ کَڑوِی لکڑی کی ہو۔ میوے یا خوشبودار پھول کے درخت کی نہ ہو۔ چُھنگلِیا کے برابر موٹی اور زیادہ سے زیادہ ایک بالشت لنبی ہواور اتنی چھوٹی بھی نہ ہو کہ مِسواک کرنا دشوار ہو ۔جو مِسواک ایک بالشت سے زیادہ ہو اس پر شیطان بیٹھتا ہے۔ [8] مِسواک جب قابلِ استعمال نہ رہے تو اسے دفن کر دیں یا کسی جگہ اِحْتِیاط سے رکھ دیں کہ کسی ناپاک جگہ نہ گرے کہ ایک تو وہ آلہ ادائے سنت ہے اس کی تعظیم چاہیئے ،دوسرے آبِ دَہنِ مسلِم ناپاک جگہ ڈالنے سے خود محفوظ رکھنا چاہیئے ،اسی لیے پاخانہ میں تُھوکنے کو علما نے نامناسب لکھا ہے۔
مسئلہ ۳۷: مِسواک داہنے ہاتھ سے کرے اور اس طرح ہاتھ میں لے کہ چھنگلیا مِسواک کے نیچے اور بیچ کی تین انگلیاں اوپر اور انگوٹھا سرے پر نیچے ہو اور مُٹھی نہ باندھے۔[9]
مسئلہ ۳۸: دانتوں کی چوڑائی میں مِسواک کرے لنبائی میں نہیں، چِت لیٹ کر مِسواک نہ کرے۔[10]
مسئلہ ۳۹: پہلے داہنی جانب کے اوپر کے دانت مانجھے ، پھر بائیں جانب کے اوپر کے دانت ، پھر داہنی جانب کے نیچے کے ، پھر بائیں جانب کے نیچے کے۔ [11]
مسئلہ ۴۰: جب مِسواک کرنا ہو تواسے دھولے۔ یوہیں فارغ ہونے کے بعد دھو ڈالے اور زمین پر پَڑی نہ چھوڑ دے بلکہ کھڑی رکھے اور ریشہ کی جانب اوپر ہو۔[12]
مسئلہ ۴۱: اگر مِسواک نہ ہو تو اُنگلی یا سنگین کپڑے سے دانت مانجھ لے۔ یوہیں اگر دانت نہ ہوں تو اُنگلی یا کپڑا مسوڑوں پر پھیر لے۔ [13]
مسئلہ ۴۲: مِسواک نماز کے لیے سنت نہیں بلکہ وُضو کے لیے ،تو جو ایک وُضو سے چند نمازیں پڑھے، اس سے ہر نماز کے لیے مِسواک کا مطالبہ نہیں، جب تک تَغَیّرِ رائِحہ [14] نہ ہو گیاہو،ورنہ اس کے دفع کے لیے مستقل سنت ہے البتہ اگر وُضو میں مِسواک نہ کی تھی تو اب نماز کے وقت کر لے [15] ۔
مسئلہ ۴۳: پھر تین چُلّو پانی سے تین کُلّیاں کرے کہ ہر بار مونھ کے ہر پُرزے پر پانی بہ جائے اور روزہ دار نہ ہو تو غَرغَرہ کرے۔[16]
مسئلہ ۴۴: پھر تین چُلّو سے تین بار ناک میں پانی چڑھائے کہ جہاں تک نرم گوشت ہوتا ہے ہر بار اس پر پانی بہ جائے اور روزہ دار نہ ہو تو ناک کی جڑ تک پانی پہنچائے اور یہ دونوں کام داہنے ہاتھ سے کرے، پھر بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرے۔ [17]
مسئلہ ۴۵: مونھ دھوتے وقت داڑھی کا خِلال کرے بشرطیکہ اِحرام نہ باندھے ہو، یوں کہ اُنگلیوں کو گردن کی طرف سے داخِل کرے اور سامنے نکالے۔ [18]
مسئلہ ۴۶: ہاتھ پاؤں کی اُنگلیوں کا خِلال کرے ،پاؤں کی اُنگلیوں کا خِلال بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے کرے اس طرح کہ داہنے پاؤں میں چھنگلیا سے شروع کرے اور انگوٹھے پر ختم کرے اور بائیں پاؤں میں انگوٹھے سے شروع کرکے چھنگلیا پر ختم کرے اور اگر بے خِلال کیے پانی اُنگلیوں کے اندر سے نہ بہتا ہو تو خلال فرض ہے یعنی پانی پہنچانا اگرچہ بے خِلال ہو مثلاً گھائیاں کھول کر اوپر سے پانی ڈال دیا یا پاؤں حوض میں ڈال دیا۔ [19]
مسئلہ ۴۷: جو اعضا دھونے کے ہیں ان کو تین تین با ر دھوئے ہر مرتبہ اس طرح دھوئے کہ کوئی حصہ رہ نہ جائے ورنہ سنت ادا نہ ہوگی۔ [20]
مسئلہ ۴۸: اگر یوں کیا کہ پہلی مرتبہ کچھ دُھل گیا اور دوسری بار کچھ اور تیسری دفعہ کچھ کہ تینوں بار میں پورا عُضْوْ دُھل گیا تو یہ ایک ہی بار دھونا ہو گا اور وُضو ہو جائے گا مگر خلاف سنت، اس میں چُلّوؤں کی گنتی نہیں بلکہ پورا عُضْوْ دھونے کی گنتی ہے کہ وہ تین مرتبہ ہواگرچہ کتنے ہی چلوؤں سے۔[21]
مسئلہ ۴۹: پُورے سر کا ایک بار مسح کرنا اور کانوں کامسح کرنا اور ترتیب کہ پہلے مونھ، پھر ہاتھ دھوئیں،پھر سر کا مسح کریں،پھر پاؤں دھوئیں اگر خلافِ ترتیب وُضو کیا یا کوئی اور سنت چھوڑ گیا تو وُضو ہو جائے گا مگر ایک آدھ دفعہ ایسا کرنا بُرا ہے اور ترکِ سنّتِ مؤکّدہ کی عادت ڈالی تو گنہگار ہے اور داڑھی کے جو بال مونھ کے دائرے سے نیچے ہیں ا ن کا مسح سنّت ہے اور دھونا مستحب ہے اور اعضا کو اس طرح دھونا کہ پہلے والا عُضْوْ سوکھنے نہ پائے۔ [22] (بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ۲۹۲تا ۲۹۶)
....[1] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب: الفرق بین النیۃ والقصد والعزم، ج۱، ص۲۳۵-۲۳۸.
....[2] ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب: سائر بمعنی باقی... إلخ، ج۱، ص۲۴۱.
....[3] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الثاني، ج۱، ص۶.
....[4] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في دلالۃ المفہوم، ج۱، ص۲۴۶.
....[5] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الثاني، ج۱، ص۶. و''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في دلالۃ المفہوم، ج۱، ص۲۴۷.
....[6] ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۲، ص۱۱۳. یہ مسئلہ معرکۃ الآرا ہے اور صحیح یہی ہے جو یہاں مذکور ہوا جیسا کہ ہدایہ و فتح القدیر و تبیین و فتاوٰے قاضی خاں و کافی و خلاصہ و غنیہ و حلیہ و کتاب
الحسن عن ابی حنیفہ و کتب امام محمد رَحِمَہُمَ اﷲُ تَعَالیٰ و دیگر کتب فقہ میں مصرح ہے اور اس کی کامل تحقیق منظور ہو تو رسالہ مبارکہ ''النمیقۃ الانقے فی الفرق بین الملاقی و الملقے'' کا مطالعہ کیا جائے۔ ۱۲منہ
....[7] ''الدرالمختار''، کتاب الطہارۃ، ارکان الوضوء أربعۃ، ج۱، ص۲۴۳.
....[8] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في دلالۃ المفہوم، ج۱، ص۲۵۰.
....[9] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الثاني، ج۱، ص۷. و ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في دلالۃ المفہوم، ج۱، ص۲۵۰.
....[10] ''الدرالمختار''کتاب الطہارۃ،ج۱، ص۲۵۱.
....[11] المرجع السابق، ص۲۵۰.
....[12] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، مطلب في دلالۃ المفہوم، ج۱، ص۲۵۱.
....[13] ''الجوہرۃ النیرۃ''، کتاب الطہارۃ، ص۶، و ''الدرالمختار''، کتاب الطہارۃ، ارکان الوضوء أربعۃ، ج۱، ص۲۵۳.
....[14] یعنی سانس بدبودار۔
....[15] ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في دلالۃ المفہوم، ج۱، ص۲۴۸. مسواک وضو کی سنّتِ قبلیہ ہے البتہ سنّتِ مؤکدہ اس وقت ہے جبکہ منہ میں بدبو ہو۔ (''فتاوی رضویہ''، ج۱، ص۶۲۳)
....[16] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في منافع السواک، ج۱، ص۲۵۳.
....[17] المرجع السابق
....[18] المرجع السابق، ص۲۵۵.
....[19] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في منافع السواک، ج۱، ص۲۵۶.
....[20] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في منافع السواک، ج۱، ص۲۵۷. و ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الثاني، ج۱، ص۷.
....[21] ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في منافع السواک، ج۱، ص۲۵۷.
....[22] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، ج۱، ص۲۶۲۔۲۶۴. و ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۱، ص۲۱۴.
Comments