زکوٰۃ نہ د ینے کے 8نقصانات
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!زکوٰۃ کی عدم ادائیگی کے متعدد نقصانات ہیں جن میں چند یہ ہیں :
(1) ان فوائد سے محرومی جو اسے ادائیگی ٔ زکوٰۃ کی صورت میں مل سکتے تھے ۔
(2) بخل یعنی کنجوسی جیسی بُری صفت سے(اگر کوئی اس میں گرفتار ہوتو)چھٹکارا نہیں مل پائے گا ۔ پیارے آقا ،دوعالم کے داتا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ خبردار ہے : ’’سخاوت جنت میں ایک درخت ہے جو سخی ہوا اس نے اس درخت کی شاخ پکڑ لی ،وہ شاخ اسے نہ چھوڑے گی یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کر دے اور بخل آگ میں ایک درخت ہے ،جو بخیل ہوا ،اس نے اس کی شاخ پکڑی ،وہ اسے نہ چھوڑے گی ،یہاں تک کہ آگ میں داخل کر ے گی۔‘‘(شعب الایمان ،باب فی الجود ِوالسخاء،الحدیث،۱۰۸۷۷،ج۷،ص۴۳۵)
(3)مال کی بربادی کا سبب ہے جیسا کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں :’’خشکی وتری میں جو مال ضائع ہوا ہے وہ زکوٰۃ نہ دینے کی وجہ سے تلف ہوا ہے۔‘‘(مجمع الزوائد،کتاب الزکوٰۃ،باب فرض الزکوٰۃ،الحدیث۴۳۳۵،ج۳،ص۲۰۰)
ایک مقام پر ارشاد فرمایا:’’زکوۃ کا مال جس میں ملا ہوگا اسے تباہ وبرباد کردے گا ۔‘‘(شعب الایمان،باب فی الزکوٰۃ،فصل فی الاستعفاف،الحدیث۳۵۲۲،ج۳،ص۲۷۳)
صدر الشریعہ ،بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی(اَ لْمُتَوَفّٰی۱۳۶۷ھ) اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں : بعض ائمہ نے اس حدیث کے یہ معنی بیان کیے کہ زکاۃ واجب ہوئی اور ادا نہ کی اور اپنے مال میں ملائے رہا تو یہ حرام اُس حلال کو ہلاک کر دے گا اور امام احمد (رَحْمَۃُ اللہِ تعالٰی عَلَیْہ )نے فرمایا کہ معنے یہ ہیں کہ مالدار شخص مالِ زکاۃ لے تویہ مالِ زکاۃ اس کے مال کو ہلاک کر دے گا کہ زکاۃ تو فقیروں کے لیے ہے اور دونوں معنے صحیح ہیں۔(بہارشریعت،ج۱،حصہ ۵،ص۸۷۱)
(4)زکوٰۃادا نہ کرنے والی قوم کو اجتماعی نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا:’’جوقوم زکوٰۃ نہ دے گی اللّٰہعَزَّوَجَلَّ اسے قحط میں مبتلاء فرمائے گا۔‘‘(المعجم الاوسط ،الحدیث۴۵۷۷،ج۳،ص۲۷۵)
ایک اورمقام پر فرمایا:’’ جب لوگ زکوٰۃ کی ادا ئیگی چھوڑ دیتے ہیں تو اللّٰہعَزَّوَجَلَّ بارش کو روک دیتا ہے اگر زمین پر چوپا ئے مو جود نہ ہو تے تو آسمان سے پا نی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا ۔‘‘(سنن ابن ماجہ ،کتاب الفتن،باب العقوبات، الحدیث۴۰۱۹، ج۴،ص۳۶۷)
(5) زکوٰۃ نہ دینے والے پر لعنت کی گئی ہے جیسا کہ حضرت سیدناعبداللہ بن مسعودرَضِیَ اللہُ عَنْہ روایت کرتے ہیں :’’زکوۃ نہ دینے والے پر رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے لعنت فرمائی ہے ۔‘‘(صَحِیْحُ ابْنِ خُزَیْمَۃ،کتاب الزکاۃ،باب جماع ابواب التغلیظ،ذکر لعن لاوی...الخ،الحدیث ۲۲۵۰،ج۴،ص۸)
(6)بروزِقیامت یہی مال وبال جان بن جائے گا ۔سورۂ توبہ میں ارشاد ہوتا ہے:
وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ(۳۴) یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْؕ-هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ(۳۵)(پ۱۰،التوبۃ:۳۴،۳۵)
ترجمۂ کنزالایمان:اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں خوشخبری سناؤدرد ناک عذاب کی جس دن وہ تپایا جائے گا جہنم کی آگ میں پھر اس سے داغیں گے ان کی پیشانیاں اورکروٹیں اور پیٹھیں یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لئے جوڑ کر رکھا تھا اب چکھو مزا اس جوڑنے کا۔
اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:’’جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی صورت میں کر دیا جائے گا جس کے سر پر دو چتیاں ہوں گی (یعنی دو نشان ہوں گے )، وہ سانپ اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا ۔پھر اس (یعنی زکوٰۃ نہ دینے والے )کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا : ’’میں تیرا مال ہوں ،میں تیرا خزانہ ہوں۔‘‘ اس کے بعد نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اس آیت کی تلاوت فرمائی :
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْؕ-
بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-(پ۴، اٰل عمران:۱۸۰)
ترجمۂ کنزالایمان:اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ، ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا ۔(صحیح البخاری،کتاب الزکوٰۃ ، باب اثم مانع الزکوٰۃ،الحدیث۱۴۰۳،ج۱،ص۴۷۴)
(7) حساب میں سختی کی جائے گی جیسا کہ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا:’’فقیر ہر گز ننگے بھوکے ہونے کی تکلیف نہ اٹھائیں گے مگر اغنیاء کے ہاتھوں ، سن لو ایسے مالداروں سے اللہ تعالیٰ سخت حساب لے گا اور انہیں درد ناک عذاب دے گا ۔‘‘(مجمع الزوائد،کتاب الزکوٰۃ،باب فرض الزکوٰۃ،الحدیث۴۳۲۴،ج۳،ص۱۹۷)
(8) عذاب ِ جہنم میں مبتلا ہوسکتا ہے ۔حضور اقدسصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے کچھ لوگ دیکھے جن کے آگے پیچھے غرقی لنگوٹیوں کی طرح کچھ چیتھڑے تھے اور جہنم کے گرم پتھر اور تھوہر اور سخت کڑوی جلتی بدبو دارگھاس چوپایوں کی طرح چرتے پھرتے تھے۔ جبرائیل امین عَلَیْہِ السَّلَام سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ عرض کی : یہاں پر مالوں کی زکوٰۃ نہ دینے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا ،اللہ تعالیٰ بندوں پر ظلم نہیں فرماتا ۔(الزواجر ،کتاب الزکوٰۃ،الکبیرۃ السابعۃ،الثامنۃ والعشرون۔۔۔۔الخ،ج۱،ص۳۷۲)
ایک مقام پر نبی کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا:زکوۃ نہ دینے والا قیامت کے دن دوزخ میں ہوگا۔(مجمع الزوائد ،کتاب الزکوٰۃ،باب فرض الزکوۃ،الحدیث۴۳۳۷،ج۳،ص۲۰۱)
ایک اور مقام پر فرمایا:’’دوزخ میں سب سے پہلے تین شخص جائیں گے ان میں سے ایک وہ مالدار کہ اپنے مال میں اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کا حق ادا نہیں کرتا۔‘‘(صحیح ابن خزیمہ، کتاب الزکوٰۃ،باب لذکر ادخال مانع الزکوۃ النار۔۔۔۔الخ ،الحدیث۲۲۴۹،ج۴،ص۸ ملخصاً)
عذا با ت کا نقشہ
شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ اپنی مشہورِ زمانہ تالیف ’’فیضانِ سنّت ‘‘جلد اوّل کے صفحہ405 پر لکھتے ہیں :
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یادرکھئے!زکوٰۃادا کرنے کے جہاں بے شُمار ثوابات ہیں نہ دینے والے کیلئے وَہاں خوفناک عذابات بھی ہیں ،چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰن قراٰن و حدیث میں بیان کردہ عذابات کا نقشہ کھینچتے ہوئے فرماتے ہیں ،’’خُلاصہ یہ ہے کہ جس سونے چاندی کی زکوٰۃ نہ دی جائے، روزِ قِیامت جہنَّم کی آگ میں تپا کر اُس سے اُن کی پیشانیاں ، کروٹیں ، پیٹھیں داغی جائیں گی۔ اُن کے سر ، پِستان پر جہنَّم کا گرم پتّھر رکھیں گے کہ چھاتی توڑ کر شانے سے نکل جائیگا اور شانے کی ہڈّی پر رکھیں گے کہ ہڈّیاں توڑتا سینے سے نکل آئے گا، پیٹھ توڑ کر کروٹ سے نکلے گا ، گُدّی توڑ کر پیشانی سے اُبھرے گا ۔ جس مال کی زکوٰۃ نہ دی جائے گی روزِ قِیامت پُرانا خبیث خونخوا ر اَژدہا بن کر اُس کے پیچھے دوڑے گا ، یہ ہاتھ سے روکے گا، وہ ہاتھ چبالے گا، پھر گلے میں طوق بن کر پڑے گا، اس کا مُنہ اپنے مُنہ میں لے کر چبا ئے گا کہ میں ہوں تیرا مال ، میں ہُوں تیرا خزانہ۔ پھر اسکاسارا بدن چبا ڈالے گا۔ والعِیاذ باللّٰہ رب العٰلمین(فتاوٰی رضویہ تخریج شدہ ج۱۰ص ۱۵۳)میرے آقا اعلیٰحضرت رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ زکوٰۃ نہ دینے والے کو قِیامت کے عذاب سے ڈرا کرسمجھاتے ہوئے فرماتے ہیں ، اے عزیز ! کیا خدا و رسولعَزَّوَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرمان کو یونہی ہنسی ٹَھٹھّا سمجھتا ہے یا( قِیامت کے ایک دن یعنی) پچاس ہزار برس کی مدّت میں یہ جانکاہ مُصیبتیں جَھیلنی سَہل جانتا ہے ، ذرا یہیں کی آگ میں ایک آدھ روپیہ( چھوٹا سا سکّہ) گرم کر کے بدن پر رکھ کر دیکھ، پھر کہاں یہ خفیف( ہلکی سی) گرمی، کہاں وہ قہر آگ، کہاں یہ ایک ہی روپیہ کہاں وہ ساری عمر کا جوڑا ہوا مال، کہاں یہ مِنَٹ بھر کی دیر کہاں وہ ہزار دن برس کی آفت ، کہاں یہ ہلکا سا چہکا( یعنی معمولی سا داغ) کہاں وہ ہڈّیاں توڑ کر پار ہونے ولا غضب ۔ اللہ تعالیٰ مسلمان کو ہدایت بخشے۔(اَیضاً ص۱۷۵)
ایک اور مقام پر اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ُ ربِّ العزّت لکھتے ہیں :غر ض زکوٰۃ نہ دینے کی جانکاہ آفتیں وہ نہیں جن کی تاب آسکے، نہ دینے والے کو ہزار سال ان سخت عذابوں میں گرفتاری کی امید رکھنا چا ہئے کہ ضعیف البنیان انسان کی کیا جان، اگر پہاڑوں پر ڈالی جائیں سُرمہ ہوکر خاک میں مل جائیں ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے ہر دم وابَستہ رہئے اِن شاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ زکوٰۃ و خیرات کے ضَروری احکامات کی معلومات ہوتی رہیں گی اور عمل کے جذبے میں بھی اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔
Comments