ذِکر اللہ عَزَّ وَجَلَّ

(20)ذِکر اللہ عَزَّوَجَلَّ

ذِکر اللہ کی تعریف :

ذِکرکے معنی یاد کرنا،یاد رکھنا،چرچا کرنا،خیرخواہی اورعزت و شرف کے ہیں۔ قرآنِ کریم میں ذِکر اِن تمام معنوں میں آیا ہوا ہے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو یادکرنا، اسے یاد رکھنا، اس کا چرچا کرنا اور اس کا نام لیناذِکراللہ کہلاتا ہے۔[1] (نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۱۷۳)

ذِکراللہ کی مختلف اقسام:

ذِکرﷲکی تین قسمیں ہیں:(۱)ذِکر لسانی کہ بندہ زبان سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ذِکر کرے، اس میں تسبیح، تقدیس، ثنا، حمد، مدح، خطبہ، توبہ، اِستغفار، دُعا وغیرہ داخل ہیں۔

(۲)ذِکر قلبی کہ بندہ دل سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ذکر کرے، اس میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نعمتوں کو یاد کرنا، اس کی عظمت وکبریائی اور اس کے دلائل قدرت میں غور کرنا، علمائے کرم رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام کا اِستنباط مسائل (قرآن وحدیث سے مسائل اَخذ کرنے) میں غور وفکر کرناداخل ہے ۔ (۳) ذِکر بالجوارح کہ بندہ مختلف اَعضائے جسم سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ذکر کرے۔جیسے حج کے لیے سفر کرنا، آنکھ کا خوفِ خدا میں ر ونا، کان کا ربّ تَعَالٰی کا نام سننا۔نماز تینوں قسم کے ذکر پر مشتمل ہے: تسبیح وتکبیر ثناء وقراءت تو ذکرلسانی ہے اور خشوع وخضوع اِخلاص ذِکر قلبی اور قیام رکوع وسجود وغیرہ ذِکر بالجوراح ہے۔ ٭ذِکرﷲ بالواسطہ بھی ہوتا ہے اور بلاواسطہ بھی۔(۱)اتَعَالٰی کی ذات و صفات کا تذکرہ بلاواسطہ ذِکرﷲ ہے۔(۲) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوبوں کا محبت سے چرچا کرنا، اس کے دشمنوں کا برائی سے ذِکر کرنا سب بالواسطہ ذِکرﷲ ہیں۔ سارا قرآنِ پاک ذِکرﷲہے مگر اس میں کہیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ذات و صفات مذکور ہیں،کہیں حضور نبی رحمت شفیع اُمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے اَوصاف و محامد(تعریفیں)، کہیں کفار کے (بطورِ مذمت)تذکرے۔ذِکرﷲبہترین عبادت ہے اسی لیے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اس کا تاکیدی حکم ارشاد فرمایا ہے۔ ٭ پھر ذِکر کی مزید دو صورتیں بھی ہیں:(۱)ذِکرخفی کہ بندہ دل میں یا آہستہ آوازسے ذِکراللہکرے۔ (۲) ذِکر جلی یا ذِکر بالجہر کہ بندہ بلند آوازسے ذِکراللہ کرے۔بعض علماء کے نزدیک ذِکر خفی افضل تو بعض کے نزدیک ذِکر جلی افضل۔[2] (نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۱۷۳، ۱۷۴)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:( یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًاۙ(۴۱))(پ۲۲، الاحزاب:۴۱) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اے ایمان والو اللہکو بہت یاد کرو۔‘‘(نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۱۷۵)

(حدیث مبارکہ)سب سے زیادہ محبوب عمل:

حضرت سیدنا معاذ بن جبل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی رحمت شفیع اُمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے عرض کی: ’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو کون سا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’مرتے دم تک تمہاری زبان ذِکراللہ سے تررہے۔‘‘[3](نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۱۷۵)

ذِکر اللہ کا حکم:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ذِکر میں دِلوں کا اطمینان ہے، ذِکر الٰہی مُنْجِیَات یعنی نجات دلانے والے اَعمال میں سے ہے، ہرمسلمان کو چاہیے کہ ہروقت اپنی زبان کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ذِکر سے تررکھے، ہر جائز کام کی ابتداء اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مبارک نام سے کرے۔ حرام وناجائز کام سے قبل بِسْمِ اللہ شریف ہرگز،ہرگز،ہرگزنہ پڑھی جائے، حرامِ قطعی کام سے پہلے بِسْمِ اللہپڑھنا کفر ہے۔ چُنانچہ فتاویٰ عالمگیری میںہے: ’’شراب پیتے وَقت، زِنا کرتے وَقت یا جُوا کھیلتے وَقت بِسْمِ اللہ کہناکُفرہے۔‘‘[4]یاد رکھئے!زَبان سے ذِکر و درود باعث اجر و ثواب بھی ہے اور بعض صورَتوں میں ممنوع بھی۔ مثلاً مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعت جلد اوّل صفحہ۵۳۳پرہے: گاہک کو سودا دکھاتے وَقت تاجِر کا اِس غر ض سے دُرُود شریف پڑھنا یا سُبْحٰنَ اللہکہنا کہ اس چیز کی عمدگی خریدار پر ظاہرکرے ناجائز ہے۔ یونہی کسی بڑے کو دیکھ کر اس نیت سے درود شریف پڑھنا کہ لوگو ں کو اس کے آنے کی خبر ہوجائے تا کہ اس کی تعظیم کو اٹھیں او رجگہ چھوڑ دیں ناجائز ہے۔[5] (نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۱۷۵، ۱۷۶)

ذِکراللہکا ذہن بنانےاورکرنے کے تیرہ(13)طریقے:

(1) ذِکراللہ کے فضائل وفوائد کا مطالعہ کیجئے:چندفضائل یہ ہیں: ٭ذِکراللہ کرنے والا خشک جنگل میں سرسبز درخت کی طرح ہے۔ذِکراللہکرنے والا مجاہد کی طرح ہے۔٭رحمت الٰہی بندے کے ساتھ ہوتی ہے جب تک وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ذکر کرتا رہتا ہے اور اس کے ہونٹ ذِکراللہسے ہلتے رہتے ہیں۔٭ذِکراللہ سے بڑھ کر عذابِ اِلٰہی سے نجات دلانے والا عمل کوئی نہیں۔٭ذِکراللہکی کثرت کرنے والے کے لیے باغِ جنت میں آسودگی کی خوشخبری ہے۔٭سب سے افضل عمل ذِکراللہ ہے۔ ٭صبح و شام ذِکراللہسے اپنی زبان کو تررکھنے والا گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے۔ ذِکراللہ کرنے والے کے تمام اُمور کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ سنوار دیتا ہے، اُسے اپنی رحمت عطا فرماتا اور اپنا دوست بنالیتا ہے۔[6]

(2) اجتماعی ذِکرکے فضائل کا مطالعہ کیجئے:چندفضائل یہ ہیں:جو لوگ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ذِکر کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں، فرشتے انہیں گھیر لیتے اور رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ عَزَّ وَجَل فرشتوں کے سامنے ان کا چرچا کرتا ہے۔جو لوگ محض رضائے الٰہی کے لیے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ذِکر کرنے بیٹھتے ہیں تو آسمان سے ایک منادی ندا کرتا ہے کہ مغفرت یافتہ ہو کر لوٹ جاؤ تمہارے گناہ نیکیوں میں بدل دیے گئے ہیں۔جن گھروں میں اللہ عَزَّ وَجَل کا ذِکر ہوتا ہے اہل آسمان ان گھروں کو ایسے دیکھتے ہیں جیسے تم ستاروں کو دیکھتے ہو۔[7]

(3) ذِکراللہ والے اِجتماعات میں شرکت کیجئے:اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَل تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت ہرجمعرات کو بعد نمازِ مغرب عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی اور دنیا بھر کے مختلف مدنی مراکز ومساجد میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں، اسی طرح گیارہویں، شریف، بارہویں شریف، شب معراج، شب براءت اور رمضان المبارک میں تو تقریباً ہر رات ہی ذِکراللہ والے اِجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں، یہ تمام اِجتماعات اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ذِکر پر مشتمل ہوتے ہیں، خود بھی ان میں شرکت کیجئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دلائیے۔

(4)کلمۂ طیبہ کے ذریعے ذِکراللہ کیجئے: اَحادیث مبارکہ میں اس کے بہت فضائل بیان ہوئے ہیں، چند فضائل یہ ہیں:’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ‘‘پڑھنے والے کو قبروحشر میں کوئی وحشت نہ ہوگی۔جو شخص کامل وضو کرکے آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر کہے: ’’اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہُ‘‘تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس سے چاہے داخل ہو جائے۔جو شخص روزانہ 100بار یہ کلمات پڑھتا ہے: ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌ‘‘تو اسے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے، اس کے نامۂ اعمال میں100نیکیاں لکھی جاتی اور 100گناہ مٹادیے جاتے ہیں، وہ اس دن شام تک شیطان سے محفوظ رہتا ہے اور اس سے بڑھ کر کسی اور کا عمل نہیں ہوتا مگر یہ کہ کوئی شخص اس سے زیادہ کلمات پڑھے۔سچے دل سے ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ‘‘پڑھنے والا اگر زمین بھر گناہ لے کر آئے پھر بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی مغفرت فرمادے گا۔جس نے اخلاص کے ساتھ ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ‘‘کہا وہ داخل جنت ہوا۔[8]

(5) سُبْحٰنَ اللہ، اَلْحَمْدُلِلّٰہ اور اَللہُ اَکْبَر وغیرہ اذکار پڑھیے: ان کے بھی احادیث میں بہت فضائل وارد ہوئے ہیں۔چند فضائل یہ ہیں:جس نے ہرنماز کے بعد 33بار سُبْحٰنَ اللہ، 33بار اَلْحَمْدُلِلّٰہ، 33بار اَللہُ اَکْبَر کہا، پھر 100کا عدد پورا کرنے کے لیے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ لَاشَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٍ کہا تو اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔جو ایک دِن میں 100بار سُبْحٰنَ اللہِ وَ بِحَمْدِہٖ پڑھتا ہے اس کے گناہ مٹادیے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔جب بندہ اَلْحَمْدُلِلّٰہ کہتا ہے تو یہ کلمہ زمین وآسمان کے درمیان کو بھردیتا ہے، جب دوسری مرتبہ اَلْحَمْدُلِلّٰہ کہتا ہے تو ساتویں آسمان سے لے کر تحت الثریٰ کو بھردیتا ہے اور جب تیسری مرتبہ اَلْحَمْدُلِلّٰہ کہتا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: ’’سوال کر تجھے عطا کیا جائے گا۔‘‘[9]

(6)اللہ تَعَالٰی کی حمد اور رسولِ خدا کی نعتیں پڑھیے: یہ بھی ذِکراللہ اور باعث خیر وبرکت ہے۔ اس سلسلے میں اعلیٰ حضرت اِمامِ اہلسنت مجدددین وملت پروانہ شمع رسالت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰنکے منظوم کلام کا مجموعہ ’’حدائق بخشش‘‘ اور عاشق اعلیٰ حضرت امیراہلسنت بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے منظوم کلام کا مجموعہ ’’وسائل بخشش‘‘ کا مطالعہ بہت مفید ہے۔

(7) بارگاہِ اِلٰہی میں توبہ واِستغفار کیجئے:کہ یہ بھی ذِکراللہ کی ایک قسم ہے، قرآن واَحادیث میں اس کی ترغیب دلائی گئی ہے، جو اِستغفار کی کثرت کرتا ہے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی ہرپریشانی کو دور فرمائے گا، ہرتنگی سے اس کے لیے نجات کی راہ نکالے گا اور ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گاجہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔یوں توبہ واستغفار کیجئے: ’’اَسْتَغْفِرُ اللہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتُہُ عَمَدًا اَوْ خَطَأً سِرًّا اَوْ عَلَانِیَّۃً وَّاَتُوْبُ اِلَیْہِ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِیْ اَعْلَمُ وَمِنَ الذَّنْبِ الَّذِیْ لَا اَعْلَمُ اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ وَسَتَّارُ الْعُیُوْبِ وَغَفَّارُ الذُّنُوْبِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم یعنی میں اپنے ربّ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے تمام گناہوں کی معافی مانگتا ہوں جو میں نے جان بوجھ کر کیے، یا غلطی سے کیے، چھپ کر کیے، یا علانیہ کیے اور میں اس کی بارگاہ میں ان تمام گناہوں سے بھی توبہ کرتا ہوں جنہیں میں جانتا ہوں اور ان گناہوں سے بھی جنہیں میں نہیں جانتا، اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! بے شک تو غیبوں کو جاننے والا اور عیبوں کو چھپانے والا اور گناہوں کو بخشنے والا ہے اور نیکی کرنے کی قوت اور گناہوں سے بچنے کی طاقت نہیں مگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے جو بہت بلند عظمت والا ہے۔‘‘

(8)بارگاہِ الٰہی میں دعا کیجئے: دعا بھی ذِکراللہ کی ایک قسم ہے، دعا عبادت کا مغز ہے، بارگاہِ الٰہی میں دعا سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں، دعا سے یا تو بندے کا گناہ معاف کردیا جاتا ہے یا اسے بھلائی عطا کردی جاتی ہے یا اس کے لیے بھلائی جمع کردی جاتی ہے۔ دعا کے فضائل، آدابِ دعا، دعا کی قبولیت کے اَسباب، دعا کی قبولیت کے اَوقات، دعا کی قبولیت کے مقامات، دعا کی قبولیت کے اَلفاظ، دعا مانگنے میں ممنوعہ اَلفاظ ودیگر تفصیلی معلومات کے لیے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ ۳۲۱صفحات پرمشتمل کتاب ’’فضائل دعا‘‘ اور ۱۱۳۰ صفحات پر مشتمل کتاب ’’اِحیاء العلوم‘‘ جلد اوّل کا مطالعہ بہت مفید ہے۔

(9)جسمانی اَعضاء کے ذریعے ذِکراللہ کیجئے:جسمانی اعضاء سے ذکر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ تمام فرض نمازوں، واجبات وسنن ونوافل کی اچھے طریقے سے ادائیگی کیجئے کہ نماز ذِکر بالجوارح یعنی اَعضاء کے ساتھ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ذِکر کرنے پر مشتمل ہے، زکوۃ ادا کیجئے، فرض روزے رکھیے، اِستطاعت ہونے کی صورت میں حج کی ادائیگی کیجئے، نیکیاں کیجئے، اپنے آپ کو تمام ظاہری وباطنی گناہوں سے بچائیے، یہ تمام اُمور بھی ذِکراللہ میں شامل ہیں۔

(10)تلاوتِ قرآن کیجئے: تلاوت قرآن اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا بہترین ذِکر ہے، تلاوت کے بے شمار فضائل قرآن واَحادیث میں بیان فرمائے گئے ہیں، چند فضائل یہ ہیں: اس اُمت کی افضل عبادت تلاوتِ قرآن ہے۔تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔حدیث قدسی میں ارشاد ہوتا ہے: جسے تلاوت قرآن نے مجھ سے مانگنے اور سوال کرنے سے مشغول رکھا میں اسے شکر گزاروں کے ثواب سے افضل عطا فرماؤں گا۔دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے جس طرح لوہے کو زنگ لگ جاتا ہے، دلوں کی صفائی تلاوت قرآن اور موت کی یاد سے ہوگی۔ قرآنِ پاک پڑھو بے شک تمہیں اس کے ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں دی جائیں گی میں یہ نہیں کہتا کہ ’’ الٓمّٓ‘‘ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے۔قرآنِ پاک کی ہر آیت مبارکہ، جنت کا ایک درجہ اور تمہارے گھروں کا چراغ ہے۔[10]

(11)ذِکرصالحین کے ذریعے بالواسطہ ذِکراللہ کیجئے:انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامخصوصاامام الانبیاء، نبی الانبیاء حضرت محمد مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم، خلفائے راشدین، عشرہ مبشرہ صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ، اہل بیت اَطہار، اَزواجِ مطہرات، دیگر صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ، تابعین، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین، حضور داتا گنج بخش ،حضور غوثِ پاک، خواجہ غریب نواز ودیگر تمام بزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کا ذِکر بھی بالواسطہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہی کا ذکر ہے، اس سلسلے میں مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ اِن کتب کا مطالعہ بہت مفید ہے: عجائب القرآن مع غرائب القرآن، سیرت مصطفےٰ، فیضانِ صدیق اکبر، فیضانِ فاروقِ اعظم، صحابہ کرام کا عشق رسول، کراماتِ صحابہ، اُمہات المؤمنین۔ وغیرہ وغیرہ

(12)روزانہ کچھ نہ کچھ اَورادووَظائف پڑھنے کی عادت بنائیے:روزانہ کچھ نہ کچھ اوراد پڑھنابھی ذِکر اللہ کی ایک صورت ہے اور اس کی بھی بہت ترغیب دلائی گئی ہے، مختلف نمازوں کے اَوراد ووظائف کی تفصیلی معلومات کے لیے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ اِن کتب کا مطالعہ بہت مفید ہے: قوت القلوب، جلداوّل، اِحیاء العلوم، جلداوّل۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ شیخ طریقت امیراہلسنت بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے شجرۂ قادریہ رضویہ عطاریہ میں بھی اپنے مریدین وطالبین کے لیے مختلف اَوقات ومختلف نمازوں کے کئی وظائف ذِکر فرمائے ہیں، آپ بھی ان و ظائف کو اپنے معمولات میں شامل کرکے کثیر ثواب کمائیے۔

(13)درودِ پاک کی کثرت کیجئے:درودِ پاک بھی نہایت افضل ذِکر ہے، خود اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے قرآنِ پاک میں دُرودوسلام کا حکم ارشاد فرمایا ہے، کثیر اَحادیث مبارکہ میں حضور نبی رحمت شفیع اُمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے درودِ پاک کے فضائل بیان فرمائے ہیں، درودِ پاک پڑھنے والے کو دنیا وآخرت کی بے شمار بھلائیاں عطا کردی جاتی ہیں، درود شریف پڑھنے والے کو تمام اوراد ووظائف سے کفایت کردی جاتی ہے، کل بروزِ قیامت اسے شفاعت نصیب ہوگی، جنت میں داخلہ نصیب ہوگا۔ مزید فضائل کے لیے حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کی مایہ ناز تصنیف ’’احیاء العلوم‘‘ جلداول، صفحہ ۹۲۴کا مطالعہ کیجئے۔(نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۱۷۷تا۱۸۳)


[1] ۔۔۔۔مرآۃ المناجیح، ۳ / ۳۰۴ملخصا۔

[2] ۔۔۔۔خزائن العرفان، پ۲، البقرہ، تحت الآیۃ: ۱۵۲، مرآۃ المناجیح، ۳ / ۳۰۴ماخوذا۔

[3] ۔۔۔۔شعب الایمان للبیھقی، باب فی محبۃ اللہ، فصل فی ادامۃ ذکر اللہ،۱ / ۳۹۳، حدیث: ۵۱۶۔

[4] ۔۔۔۔فتاوی ھندیۃ،۲ / ۲۷۳۔

[5] ۔۔۔۔رد المحتار،کتاب الصلاۃ، ۲ / ۲۸۱۔

[6] ۔۔۔۔احیاء العلوم،۱ / ۸۸۸ ماخوذا۔

[7] ۔۔۔۔احیاء العلوم، ۱ / ۸۹۱ماخوذا۔

[8] ۔۔۔۔احیاء العلوم، ۱ / ۸۹۳، ۸۹۴ملخصا۔

[9] ۔۔۔۔احیاء العلوم، ۱ / ۸۹۶ملخصا۔

[10] ۔۔۔۔احیاء العلوم،۱ / ۸۲۳تا۸۲۵ ماخوذا۔

Share