وُضو میں مکروہات
(۱) عورت کے غسل یا وُضو کے بچے ہوئے پانی سے وُضو کرنا۔
(۲) وُضو کے لیے نجس جگہ بیٹھنا۔
(۳) نجس جگہ وُضو کا پانی گرانا۔
(۴) مسجد کے اندر وُضو کرنا۔
(۵) اعضائے وُضو سے لوٹے وغیرہ میں قطرہ ٹپکانا۔
(۶) پانی میں رینٹھ یا کھنکار ڈالنا۔
(۷) قبلہ کی طرف تھوک یا کھنکار ڈالنا یا کُلّی کرنا۔
(۸) بے ضرورت دنیا کی بات کرنا۔
(۹) زیادہ پانی خرچ کرنا۔
(۱۰) اتنا کم خرچ کرنا کہ سنت ادا نہ ہو۔
(۱۱) مونھ پر پانی مارنا ۔ یا
(۱۲) مونھ پر پانی ڈالتے وقت پھونکنا۔
(۱۳) ایک ہاتھ سے مونھ دھونا کہ رِفاض و ہنود کا شعار ہے۔
(۱۴) گلے کا مسح کرنا۔
(۱۵) بائیں ہاتھ سے کُلّی کرنا یا ناک میں پانی ڈالنا۔
(۱۶) داہنے ہاتھ سے ناک صاف کرنا۔
(۱۷) اپنے لیے کوئی لوٹا وغیرہ خاص کر لینا۔
(۱۸) تین جدید پانیوں سے تین بار سر کا مسح کرنا۔
(۱۹) جس کپڑے سے استنجے کا پانی خشک کیا ہو اس سے اعضائے وُضو پونچھنا۔
(۲۰) دھوپ کے گرم پانی سے وُضو کرنا۔ [1]
(۲۱) ہونٹ یا آنکھیں زور سے بند کرنا اور اگر کچھ سوکھا رہ جائے تو وُضو ہی نہ ہو گا۔
ہر سنت کا ترک مکروہ ہے۔ یوہیں ہر مکروہ کا ترک سنت۔ [2] (بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ۳۰۰، ۳۰۱)
....[1] جو پانی دھوپ سے گرم ہوگیا اس سے وُضو کرنا مطلقاً مکروہ نہیں بلکہ اس میں چند قیود ہیں، جن کا ذکر پانی کے باب میں آئیگا اور اس سے وُضو کی کراہت تنزیہی ہے تحریمی نہیں۔ ۱۲ منہ حفظہ ربہ
....[2] ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في تعریف المکروہ... إلخ، ج۱، ص۲۶۹، ۲۸۰ ۔ ۲۸۳. و''الفتاوی الھندیۃ''، الباب الأول في الوضوء، الفصل الرابع، ج۱، ص۴، ۹،وغیرہما.
Comments