بندگیٔ نفس

(33)بندگیٔ نفس(نفس کا ہر حکم مان لینا)

بندگی نفس کی تعریف:

جائز و ناجائز کی پرواکیے بغیر نفس کا ہر حکم مان لینا بندگی نفس کہلاتا ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۳۱)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (وَ اَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ وَ نَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوٰىۙ(۴۰) فَاِنَّ الْجَنَّةَ هِیَ الْمَاْوٰىؕ(۴۱))(پ۳۰، النازعات: ۴۰، ۴۱) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور وہ جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہش سے روکا، تو بے شک جنّت ہی ٹھکانا ہے۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۳۲)

حدیث مبارکہ، سمجھدار کون۔۔۔؟

حضرت سیِّدُنا شداد بن اوس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ سرورِ عالم ،نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’ سمجھ دار وہ شخص ہے جو اپنا محاسبہ کرے اور آخرت کی بہتری کے لئے نیکیاں کرے اور احمق وہ ہے جو اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی کرے اور اللہ تعالٰی سے انعامِ آخرت کی امید رکھے ۔‘‘[1](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۳۲)

بندگی نفس کے بارے میں تنبیہ:

بندگی نفس یعنی جائز وناجائز کی پرواہ کیے بغیر نفس کی ہر ہر بات کو مان لینا یا اس پر عمل کرلینا نہایت ہی مہلک یعنی ہلاکت میں ڈالنے والا کام ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۳۲)

بندگی نفس کے سات اسباب و علاج:

(1)… بندگی نفس کا پہلا سبب اخلاص کی کمی ہے کیوں کہ ریاکاری اور حب جاہ وغیرہ نفس کی تسکین کا ذریعہ ہیں لہٰذا نفس کبھی نہیں چاہے گاکہ بندے کا عمل محض اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لیے ہو۔اس کا علاج یہ ہےبندہ اپنے عمل میں اخلاص پیدا کرےاور مخلصین کی صحبت اختیار کرے۔

(2)… بندگی نفس کا دوسرا سبب اُخروی اَنجام سے بے خبر ی ہے اِسی وجہ سے بندہ نفس کے فریب میں آ کر گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اِس کا علاج یہ ہے کہ گناہوں کے بارے میں معلومات حاصل کرے تاکہ آخرت میں مُواخذے کا خوف اُسےاِس مہلک مرض سے بچاسکے۔

(3)… بندگی نفس کا تیسرا سبب خو فِ خدا کی کمی ہےکیوں کہ خوف ِخدا ہی نفس کی غلامی سے نجات کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔اِس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے اند ر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا خوف پیدا کرے۔

(4)… بندگی نفس کا چوتھا سبب نفسانی خواہشات کی پیروی ہےکیوں کہ کسی پس و پیش کے بغیر نفس کی ہربات مان لینا بسااوقات ایمان کی بر بادی کا سبب بھی بن جاتا ہے ۔اِس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے نفس کی تربیت کرنے کے لیے ہر خواہش کا دیانت دارانہ جائزہ لے۔

(5)… بندگی نفس کا پانچواں سبب شکم سیری ہے کیوں کہ جس شخص کا پیٹ بھر ا ہوتا ہے اُس پر شیطان با آسانی غالب آجاتا ہےجس کی وجہ سے نیکیوں میں دل نہیں لگتا البتہ گناہوں میں دلچسپی بڑھ جاتی ہے۔اِس کا علاج یہ ہے کہ بندہ بھوک سے کم کھاکرنفس کی شرارتوں کو ناکام بنائے۔تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں بھو ک سے کم کھانے کو ’’پیٹ کا قفل مدینہ لگانا‘‘کہتے ہیں۔اس پر عمل کا ذہن بنانے کے لیے شیخ طریقت، امیر اہل سنت ، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مایہ ناز تصنیف ’’پیٹ کا قفل مدینہ‘‘ کا مطالعہ بہت مفید ہے۔

(6)… بندگی نفس کا چھٹا سبب نفس کی شرارتوں سے بے خبری ہےکیوں کہ جب دشمن کے حملے کاطریقہ کار ہی معلوم نہ ہوتو اس سے بچنے کے لیے تدبیر کیونکر اختیار کرے گا؟اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی جس نفسانی خواہش میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی کا کوئی ادنی سا بھی پہلو پائے تو اسے فوراً ترک کردے۔

(7)… بندگی نفس کا ساتواں سبب اپنے معمولاتِ زندگی کا احتساب نہ کرنے کی عادت ہے۔کیوں کہ اپنے روز مرہ کے معمولات کا جائزہ لیے بغیر اپنی خامیوں اور خطاؤں سے آگاہی مشکل ہےاور نہ ہی یہ پتہ چلتا ہے کہ’’ میری زندگی خالق کی اطاعت میں گزر رہی ہے یا نفس کی پیروی میں ؟‘‘اس کا علاج یہ کہ بندہ اپنے نفس کا محاسبہ کرے۔تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں اپنے نفس کا محاسبہ کرنے کو ’’فکر مدینہ‘‘ کہتے ہیں۔آپ بھی اس مدنی ماحول سے ہردم وابستہ ہوجائیے، روزانہ فکر مدینہ کیجئے، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ مدنی انعامات پر عمل کیجئے اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بنائیے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۳۵تا۲۳۷)


[1] ۔۔۔۔ مسند احمد ، شداد بن اوس،ج ۶، ص۷۸ ، حدیث: ۱۷۱۲۳ ۔

Share

Comments


Security Code