(8)…مُجَاہَدَہ کرنا
مجاہدہ کی تعریف:
مجاہدہ جہد سے نکلاہے جس کا معنی ہے کوشش کرنا، مجاہدے کا لغوی معنی دشمن سے لڑنا، پوری طاقت لگادینا، پوری کوشش کرنااور جہاد کرنا ہے۔ جبکہ نفس کو ان غلط کاموں سے چھڑانا جن کا وہ عادی ہوچکا ہے اورعام طور پر اسے خواہشات کے خلاف کاموں کی ترغیب دینا یا جب محاسبۂ نفس سے یہ معلوم ہوجائے اس نے گناہ کا ارتکاب کیا ہے تو اسے اس گناہ پر کوئی سزا دینا مجاہدہ کہلاتا ہے۔[1](نجات دلانےوالےاعمال ،صفحہ،۷۰)
آیت مبارکہ:
اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں ارشاد فرماتا ہے(وَ الَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَاؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ۠(۶۹))(پ۲۱،العنکبوت: ۶۹) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور جنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ضرور ہم انہیں اپنے راستے دکھا دیں گے اور بیشک اللہ نیکوں کے ساتھ ہے۔‘‘حضرت سیدنا استاذ ابوعلی دقاق عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْوَہَّاب اِس آیت مبارکہ کے ضمن میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’جس شخص نے اپنے ظاہر کو مجاہدہ کے ساتھ مزین کیا اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کے باطن کو مشاہدہ کے ساتھ حسین بنادیتا ہے۔‘‘[2](نجات دلانےوالےاعمال،صفحہ۷۰، ۷۱)
(حدیث مبارکہ)مجاہدہ نفس کرنے والے صحابی:
حضرت سیِّدُنا طلحہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ ایک دن ایک شخصزائد کپڑے اتار کر باہر نکلا اور گرم ریت پر خوب لوٹکر خود کو مخاطب کرکے کہنے لگا: ’’اے رات کے مردار اور دن کے بیکار!یہ ذائقہ چکھ، کیونکہ جہنم کی آگ اس سے بھی زیادہ گرم ہے۔‘‘اس دوران اچانک اس کی نگاہ حضورِ اکرم نورِمُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی جانب گئی کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمایک درخت کے سائے میں تشریف فرماہیں۔ وہ خدمت اَقدس میں حاضر ہوکر عرض گزارہوا:’’میرا نفس مجھ پرغالب ہوگیا ہے۔‘‘رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:’’سنو!تمہارے لئے آسمانی دروازے کھول دئیے گئے ہیں، اللہ عَزَّ وَجَلَّ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہا ہے۔‘‘پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانسے ارشاد فرمایا:’’اپنے بھائی سے توشَۂ آخرت لو۔‘‘ ایک شخص نےکہا:’’اے فلاں! میرے لئے دعاکرو۔‘‘رَسولِ اَکرم،شاہِ بنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:’’ان سب کے لئے دعا کرو۔‘‘چنانچہ اُس نےیوں دعا مانگی:’’اَللّٰھُمَّ اجْعَلِ التَّقْوٰی زَادَھُمْ وَاجْمَعْ عَلَی الْھُدٰی اَمْرَھُمْ یعنی اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! ان سب کا زاد ِ راہ تقویٰ بنادے اوران سب کے معاملے کو ہدایت پر جمع فرما۔‘‘ پھر رحمت عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اس شخص کے لئے دعا فرمائی: ’’اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ !اس کو راہِ راست پرثابت رکھ۔‘‘ اس شخص نے کہا:’’اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمارا ٹھکانا جنت بنادے۔‘‘[3](نجات دلانےوالےاعمال،صفحہ۷۱)
مجاہدہ کا حکم:
ہر مسلمان کو چاہیے کہ مجاہدہ نفس کرے کہ یہ عمل نجات کا باعث ہے، اگر نفس محاسبہ کے باوجود حقوق اللہ میں کوتاہی اور گناہ کرنے سے باز نہ آئے تو اسے کھلی چھٹی نہیں دینی چاہیے کیونکہ اس طرح اس کے لیے گناہ کرنا آسان ہوجاتا ہے اور نفس کو گناہوں کی لَت پڑجاتی ہے، پھر گناہوں سے بچنا مشکل ہوجاتا ہے اور یہ چیز ہلاکت کا سبب بن جاتی ہے لہٰذا نفس کو خبردار کرتے رہنا چاہیے۔ مثلاً آدمی جب نفسانی خواہش کے سبب کوئی مشتبہ لقمہ کھالے تو نفس کو بھوکا رکھ کر سزا دے اور اگر کسی غیر محرم کو دیکھ لے تو آنکھ کو یہ سزا دے کہ کسی چیز کی طرف نہ دیکھے۔ اسی طرح جسم کے ہر عضو کو کوتاہی کرنے پر خواہشات کی تکمیل سے روک کر سزا دے، راہِ آخرت کے مسافروں کی یہی عادت ہے۔[4] (نجات دلانےوالےاعمال،صفحہ۷۲)
مجاہدہ کرنے اور اس کا عادی بننے کے چھ (6)طریقے:
(1) مجاہدہ کرنے کے فوائد پر غور کیجئے: کہ مجاہدہ یعنی غلطی کرنے پر نفس کو سزا دینا گناہوں سے بچنے میں معاون ہے کہ ایک بار نفس کو سزا ملے گی تو دوبارہ گناہ میں مبتلا ہونے سے پہلے وہ ضرور سوچے گا، مجاہدہ کرنے سے بندہ اپنے آپ کو چھوٹے بڑے تمام گناہوں سے بچاسکتا ہے، ظلم وستم سے بچ سکتا ہے، دل آزاری سے بچ سکتا ہے، مسلمانوں کی حق تلفی سے بچ سکتا ہے، مجاہدہ کرنے سے نفس بے باک اور جری ہونے سے بچ جاتا ہے، مجاہدہ کرنے سے نفس کنٹرول میں رہتا ہے، مجاہدہ کرنے سے نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے، کئی ایسے بڑے بڑے نیک کام جو پہلے بندہ نہیں کرسکتا تھا مجاہدہ کرنے کے بعد ان نیک کاموں کو بجالانا بہت آسان ہوجاتا ہے، مجاہدہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا کا سبب ہے، مجاہدہ آخرت کی منزلوں کو آسان کرتا ہے، مجاہدہ مغفرت کا سبب اور جنت میں لے جانے والا کام ہے۔وغیرہ وغیرہ
(2) مجاہدہ کرنے والے بزرگوں کے واقعات کا مطالعہ کیجئے: اس سلسلے میں حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کی مایہ ناز تصنیف ’’احیاء العلوم‘‘ جلد ۵، صفحہ ۳۵۴ تا ۳۶۳تک مطالعہ بہت مفید ہے۔
(3)ظاہری اور باطنی گناہوں کی معلومات حاصل کیجئے: کیونکہ گناہوں کی معلومات نہ ہونے کی صورت میں نفس کو کسی گناہ پر سزا دینا بہت دشوار ہے، اس سلسلے میں مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ اِن کتب کا مطالعہ بہت مفید ہے: احیاء العلوم، ج۳، باطنی بیماریوں کی معلومات، جہنم میں لے جانے والے اعمال۔وغیرہ
(4) روزانہ فکر مدینہ کیجئے، مدنی انعامات پر عمل کیجئے: کہ اس سے یہ ظاہر ہوگا کہ آج کون کون سے نیک اعمال کیے ہیں، کن میں سستی ہوئی اور نفس وشیطان نے کون کون سے گناہوں میں مبتلا کیا، پھر ان گناہوں پر نفس کو سزا دے اور آئندہ نہ کرنے کا عہد لے، اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس طرح نیکیوں پر معاونت میں خوب مدد ملے گی۔
(5) مدنی قافلوں میں سفر کیجئے:تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت مدنی قافلوں میں عملی طور پر مجاہدہ کروایا جاتا ہے کہ وہ نفس جو پہلے فرائض وواجبات کی کوتاہی میں مبتلا تھا مدنی قافلوں میں اس نفس کو فرائض وواجبات کے ساتھ سنن ونوافل بھی ادا کرنے کا عملی طور پر جذبہ ملتا ہے، نمازِ تہجد، اشراق، چاشت، اوابین اور صلاۃ التوبہ کی سعادت نصیب ہوتی ہے، وہ نفس جو پہلے مسجد جانے سے کتراتا تھا اب اسے دن رات مسجد میں ہی گزارنے ہوتے ہیں، جو نفس علم دِین سے گھبراتا تھا اب اسے مختلف اَوقات میں علم دِین حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے۔وغیرہ وغیرہ
(6)مدنی مذاکروں میں شرکت کیجئے:اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کے بانی شیخ طریقت امیراہلسنت ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ وقتاً فوقتاً مدنی مذاکرے فرماتے ہی رہتے ہیں جن میں آپ لوگوں کے مختلف سوالات کے علمی واصلاحی جوابات عطا فرماتے ہیں، نفس وشیطان کی حیلہ بازیوں سے آگاہ فرماتے اور ان سے بچنے کے طریقے ارشاد فرماتے ہیں، مجاہدۂ نفس کرواتے ہیں، مدنی ذہن بناتے ہیں، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ہزاروں ایسے نوجوان جو پہلے نفس وشیطان کے چنگل میں پھنسے ہوئے تھے، طرح طرح کے گناہوں میں مبتلا تھے، مدنی مذاکروں میں شرکت کی برکت سے مجاہدۂ نفس کرکے کثیر گناہوں سے بچنے میں کامیاب ہوگئے، اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مدنی مذاکرے تحریری طور پر رسائل کی صورت میں، آڈیو ویڈیو سی ڈیز کی صورت میں مکتبۃ المدینہ سے ہدیۃً بھی طلب کیے جاسکتے ہیں۔(نجات دلانےوالےاعمال،صفحہ۷۳تا۷۵)
[1] ۔۔۔۔احیاء العلوم،۵ / ۳۵۹۔
[2] ۔۔۔۔احیاء العلوم، ۵ / ۳۵۹، الرسالۃ القشیریۃ، باب المجاھدہ، ص۱۳۵۔
[3] ۔۔۔۔جامع الاحادیث، مسند طلحہ بن عبیداللہ، ۹ / ۹، حدیث: ۸۹۱۷۔
[4] ۔۔۔۔احیاء العلوم،۵ / ۳۵۳۔
Comments