مسح کا طریقہ
یہ ہے کہ دہنے ہاتھ کی تین انگلیاں ،دہنے پاؤں کی پُشت کے سرے پر اور بائیں ہاتھ کی انگلیاں بائیں پاؤں کی پُشت کے سرے پر رکھ کر پنڈلی کی طرف کم سے کم بقدر تین انگل کے کھینچ لی جائے اور سنّت یہ ہے کہ پنڈلی تک پہنچائے۔[1]
مسئلہ ۱۷: انگلیوں کا تر ہونا ضروری ہے ،ہاتھ دھونے کے بعد جو تری باقی رہ گئی اس سے مسح جائز ہے اور سر کا مسح کیا اور ہنوز ہاتھ میں تری موجود ہے تو یہ کافی نہیں بلکہ پھر نئے پانی سے ہاتھ تر کرلے کچھ حصہ ہتھیلی کا بھی شامل ہو تو حَرَج نہیں۔ [2]
مسئلہ ۱۸: مسح میں فرض د و ہیں:
(۱) ہر موزہ کا مسح ہاتھ کی چھوٹی تین انگلیوں کے برابر ہونا ۔
(۲) موزے کی پِیٹھ پر ہونا[3]۔
مسئلہ ۱۹: ایک پاؤں کا مسح بقدر دو انگل کے کیا اور دوسرے کا چار انگلتو مسح نہ ہوا۔
مسئلہ ۲۰: موزے کے تلے یا کروٹوں یا ٹخنے یا پنڈلی یا ایڑی پر مسح کیا تو مسح نہ ہوا۔
مسئلہ ۲۱: پوری تین انگلیوں کے پیٹ سے مسح کرنا اور پنڈلی تک کھینچنا اور مسح کرتے وقت انگلیاں کھلی رکھنا سنّت ہے۔ [4]
مسئلہ ۲۲: انگلیوں کی پُشت سے مسح کیا یاپنڈلی کی طرف سے انگلیوں کی طرف کھینچا، یا موزے کی چوڑائی کا مسح کیا یا انگلیاں ملی ہوئی رکھیں یا ہتھیلی سے مسح کیا تو ان سب صورتوں میں مسح ہوگیا مگر سنّت کے خلاف ہوا۔ [5]
مسئلہ ۲۳: اگر ایک ہی انگلی سے تین بار نئے پانی سے ہر مرتبہ تر کرکے تین جگہ مسح کیا جب بھی ہو گیا مگر سنّت ادا نہ ہوئی اور اگر ایک ہی جگہ مسح ہر بار کیا یا ہر بار تر نہ کیا تو مسح نہ ہوا۔ [6]
مسئلہ ۲۴: انگلیوں کی نوک سے مسح کیا تو اگر ان میں اتنا پانی تھا کہ تین انگل تک برابر ٹپکتا رہا تو مسح ہوا ورنہ نہیں۔ [7]
مسئلہ ۲۵: موزے کی نوک کے پاس کچھ جگہ خالی ہے کہ وہاں پاؤں کا کوئی حصہ نہیں،اس خالی جگہ کا مسح کیا تو مسح نہ ہوا اور اگر بہ تکلف وہاں تک انگلیاں پہنچا دیں اور اب مسح کیا تو ہو گیا مگر جب وہاں سے پاؤں ہٹے گا فوراً مسح جاتا رہے گا۔ [8]
مسئلہ ۲۶: مسح میں نہ نےّت ضروری ہے نہ تین بار کرنا سنّت ایک بار کر لینا کافی ہے۔ [9]
مسئلہ ۲۷: موزے پر پائتا بہ پہنا اور اس پائتا بہ پر مسح کیا تو اگر موزے تک تری پہنچ گئی مسح ہو گیا ورنہ نہیں۔ [10]
مسئلہ ۲۸: موزے پہن کر شبنم میں چلا،یا اس پر پانی گر گیا یا مینھ کی بوندیں پڑیں اور جس جگہ مسح کیا جاتا ہے بقدر تین انگل کے تر ہو گیا تو مسح ہو گیا ہاتھ پھیرنے کی بھی حاجت نہیں۔ [11]
مسئلہ ۲۹: انگریزی بوٹ جوتے پر مسح جائز ہے اگر ٹخنے اس سے چھپے ہوں، عمامہ اور برقع اور نقاب اور دستانوں پر مسح جائز نہیں۔[12](بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ۳۶۶، ۳۶۷)
[1] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق، ص۳۳.
[2] ۔۔۔۔۔۔ ''غنیۃ المتملي''، فصل في مسح علی الخفین، ص۱۱۰.
[3] ۔۔۔۔۔۔ ''مراقی الفلاح شرح نور الإیضاح''، کتاب الطہارۃ، باب المسح علی الخفین، ص۳۱.
[4] ۔۔۔۔۔۔''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الخامس في المسح علی الخفین، ج۱، ص۳۲.
[5] ۔۔۔۔۔۔ ''غنیۃ المتملي''، فصل في مسح علی الخفین، ص۱۰۹.
[6] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الخامس في المسح علی الخفین، الفصل الأول، ج۱، ص۳۲.
[7] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق، ص۳۳.
[8] ۔۔۔۔۔۔ ''غنیۃ المتملي''، فصل في مسح علی الخفین، ص۱۱۸.
[9] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الخامس في المسح علی الخفین، الفصل الثاني، ج۱، ص۳۶،وغیرہ.
[10] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الخامس في المسح علی الخفین، الفصل الأول، ج۱، ص۳۲.
[11] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الخامس في المسح علی الخفین، الفصل الأول، ج۱، ص۳۳.
[12] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۴، ص۳۴۷ ۔ ۳۴۸.
Comments