مُرَاقَبَہ کرنا

(7)مُرَاقَبَہ کرنا

مراقبہ کی تعریف:

مراقبہ کے لغوی معنی نگرانی کرنا، نظر رکھنا، دیکھ بھال کرنا کے ہیں ،اس کا حقیقی معنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا لحاظ کرنا اور اس کی طرف پوری طرح متوجہ ہونا ہے اور جب بندے کو اس بات کا علم (معرفت)ہوجائے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ دیکھ رہا ہے، اللہ عَزَّ وَجَلَّ دل کی باتوں پر مطلع ہے، پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے، بندوں کے اعمال کو دیکھ رہا ہے اور ہر جان کے عمل سے واقف ہے، اس پر دل کا راز اس طرح عیاں ہے جیسے مخلوق کے لیے جسم کا ظاہری حصہ عیاں ہوتا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ عیاں ہے، جب اس طرح کی معرفت حاصل ہوجائے اور شک یقین میں  بدل جائےتو اس سے پیدا ہونے والی کیفیت کو مراقبہ کہتے ہیں ۔[1]

واضح رہے کہ عرفِ عام میں خلوت (علیحدگی) میں ، یا جلوت (بھیڑ )میں ، یا کسی بزرگ کے مزار پر سر جھکا کر دل میں  خوفِ خدا کا تصور جمانا، یا فکر آخرت کرنا، یا ذِکرُاللہ کرنا، یا اوراد ووظائف پڑھنا، یا محبت الٰہی میں گم ہوجانا، یا اپنے شیخ کی باطنی توجہ کے ذریعے قلب کو زندہ کرنا، یا دل کی صفائی کرنا، یا بذیعہ استخارہ ربّ تَعَالٰی سے کسی معاملے میں  معاونت چاہنا وغیرہ۔ اِن تمام صورتوں کو بھی مراقبہ سے ہی تعبیر کیا جاتا ہےلیکن یہاں یہ مراقبہ مراد نہیں  ہے۔(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات ،صفحہ۶۶)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: ( وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ رَّقِیْبًا۠(۵۲)) (پ۲۲، الاحزاب: ۵۲)ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے۔‘‘(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات ،صفحہ۶۶، ۶۷)

(حدیث مبارکہ)مراقبہ کی مبارک تعلیم:

حضرت سیدنا ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہسے ایک طویل حدیث پاک مروی ہے کہ حضرت جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام بارگاہ ِرِسالت میں  حاضر ہوئے اور چند سوالات کیے، اُن میں سے ایک سوال یہ تھا کہ ’’یارسولَ اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! اِحسان کیا ہے؟‘‘ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: ’’تم اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اس طرح عبادت کرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ تمہیں ضرور دیکھ رہا ہے۔‘‘[2] علامہ ابوالقاسم عبد الکریم ھوازن قشیری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ’’حضور نبی کریم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَالتَّسْلِیْمکا یہ فرمانا کہ اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ تمہیں ضرور دیکھ رہا ہے۔مراقبہ کی طرف اشارہ ہے کیونکہ مراقبہ بندے کے اس بات کو جاننے (اور یقین رکھنے) کا نام ہے کہ ربّ تَعَالٰی اسے دیکھ رہا ہے۔‘‘[3](نجات دلانے والے اعمال کی معلومات ،صفحہ۶۷)

مراقبہ کا حکم:

’’مراقبہ ‘‘یعنی اس بات کا علم اور یقین رکھنا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ دیکھ رہا ہے ہر مسلمان پر ضروری ہے اور یہ تمام نیکیوں کی اصل ہے، مراقبہ کے بغیر کسی عمل میں  اخلاص نہیں ہو سکتا، حضرت سیدنا ابن عطا رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے پوچھا گیا کہ افضل عبادت کیا ہے؟ تو ارشاد فرمایا: ’’مُرَاقَبَۃُ الْحَقِّ عَلٰی دَوَامِ الْاَوْقَاتیعنی ہر وقت مراقبہ یعنی اس بات کا علم اور یقین رکھنا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ دیکھ رہا ہے۔‘‘[4](نجات دلانے والے اعمال کی معلومات ،صفحہ۶۷، ۶۸)

مراقبہ کرنے کےپانچ (5) طریقے:

(1) مراقبہ کی معلومات حاصل کیجئے: اس سلسلے میں علامہ ابوالقاسم عبد الکریم ھوازن قشیری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی کی کتاب ’’رسالہ قشیریہ‘‘ اور حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کی مایہ ناز کتاب ’’احیاء العلوم‘‘ جلدپنجم کا مطالعہ بہت مفید ہے۔

(2) مراقبہ کے فوائد پر غور کیجئے: کہ مراقبہ تمام نیکیوں  کی اصل ہے، مراقبہ کے بغیر کسی عمل میں اخلاص پیدا نہیں ہوسکتا، مراقبہ تمام برائیوں سے بچانے میں معاون ہے، مراقبہ نیک اعمال میں رغبت کو بڑھاتا ہے، مراقبہ دل میں خوفِ خدا کو پیدا کرتا ہے، مراقبہ ظلم سے بچاتا ہے، مراقبہ کی تعلیم خود رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے عطا فرمائی ہے، مراقبہ کرنا بزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِیْن کا مبارک طریقہ ہے۔ وغیرہ وغیرہ

(3) ’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ دیکھ رہا ہے‘‘نمایاں جگہ پر لکھ کر لگادیجئے:گھر، دکان، آفس وغیرہ میں  ایسی جگہ جہاں ہروقت یا اکثر نظر پڑتی ہے وہاں یہ جملہ لکھ کر لگادینے سے مراقبہ کرنے میں آسانی پیدا ہوگی۔امیراہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو دیکھا گیا ہے کہ آپ بسا اوقات اپنے سینے پر ایسا کارڈ آویزاں فرماتے ہیں جس پر واضح اور جلی (یعنی بڑے )حروف میں لکھا ہواتا ہے : ’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ دیکھ رہا ہے۔‘‘

(4) اپنے بچوں کو مراقبہ کی تربیت دیجئے:انہیں یہ سکھائیے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ دیکھ رہا ہے۔ بچپن کی تربیت پوری زندگی اثر کرے گی اور جب وہ بچہ اَحکامِ شرعیہ کا مکلف ہوگا تو اِنْ شَآءَاللّٰہ عَزَّ وَجَلمراقبہ کی یہ تربیت اسے نیک اعمال کے بجالانے اور گناہوں سے بچنے میں  بہت معاون ثابت ہوگی۔

(5) کوئی بھی کام کرنے سے پہلے ایک منٹ مراقبہ کیجئے: کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ دیکھ رہا ہے، اگر اس میں اخروی فائدہ ہوتو بجالائے ورنہ ترک کردے، یوں مراقبہ کی عادت بھی بنے گی اور نیک اَعمال بجالانے، گناہوں سے بچنے میں آسانی بھی ہوگی۔(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات ،صفحہ۶۹، ۷۰)


[1] ۔۔۔۔احیاء العلوم، ۵ / ۳۲۸۔

[2] ۔۔۔۔بخاری، کتاب الایمان، باب سوال جبریل۔۔۔الخ،۱ / ۳۱، حدیث: ۵۰ملتقطا۔

[3] ۔۔۔۔الرسالۃ القشیریۃ، باب المراقبۃ،۲۲۵۔

[4] ۔۔۔۔الرسالۃ القشیریۃ، باب المراقبۃ، ص۲۲۶۔

Share

Comments


Security Code